ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / کارپوریٹ سیکٹر کے تسلط سے میڈیاکا معیار متاثر:نعیمہ احمد مہجور

کارپوریٹ سیکٹر کے تسلط سے میڈیاکا معیار متاثر:نعیمہ احمد مہجور

Wed, 08 Feb 2017 10:38:51  SO Admin   S.O. News Service

اُردو یونیورسٹی میں جموں و کشمیرکی صدرنشیں کمیشن برائے خواتین کا توسیعی لکچر

حیدرآباد7فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا) میڈیاپرکارپوریٹ سیکٹرکے غلبہ اورتسلط سے صحافت کو نقصان پہنچا ہے اور اس کے معیارمیں زوال آیا ہے۔ صحافی سماج کا آئینہ ہوتا ہے مگروہ غیرجانبداری اورحق پسندی کے بغیر اپنے عوام کو سماج کی صحیح تصویر نہیں دکھا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار محترمہ نعیمہ مہجور‘ صدرنشیں‘ریاستی کمیشن برائے خواتین‘ جموں و کشمیر و سنیئر صحافی نے طلبہ و اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولاناآزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی‘ شعبہ اُردو کے زیراہتمام توسیعی لکچر بعنوان’’ادب و صحافت کا بدلتا منظرنامہ‘‘ حال ہی میں منعقدکیا گیا۔ محترمہ نعیمہ مہجور کم و بیش بیس (20) برسوں تک بی بی سی لندن میں مختلف عہدوں پر صحافتی فرائض انجام دے چکی ہیں۔محترمہ نعیمہ مہجور نے کہا کہ صحافی کی ذاتی پسند و ناپسند نہیں ہونی چاہیے اورنہ ہی اُسے جذباتیت کا شکارہونا چاہیے بلکہ صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ صورتحال کی درست تصویرکشی کرکے فیصلہ اوررائے قائم کرنے کا حق عوام پر چھوڑ دے۔ادیب اور صحافی کبھی جھوٹ نہیں بولتے بشرطیکہ وہ اپنی ذمہ داری دیانتداری سے نبھا رہے ہوں۔ مختلف طرح کے میڈیا کے سیلاب کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے آج ہر شخص صحافی بن گیا ہے یا یہ کہ ہر شخص صحافتی ذمہ داری انجام دے سکتا ہے۔محترمہ مہجور نے مسلمانوں کو تعلیم سے جڑنے اور میڈیا کوبطور پیشہ اختیار کرنے پر زور دیا ۔ اُنہوں نے تعلیم کوصرف روزگار سے جوڑکر دیکھنے کے نظریے کی مخالفت کی اور کہا کہ تعلیم یافتہ ہونا اپنے آپ میں ہی بہت بڑی بات ہے اوراگر تعلیم ہوگی تو زندگی میں اچھا مقام ملنا یقینی ہوجاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ اگر کوئی صحافی کسی جماعت یا گروپ سے وابستہ ہوتا ہے تو اِس میں کوئی برائی نہیں بلکہ برائی اِس میں ہے کہ وہ اُس جماعت کی ہر اچھی بری بات کی تائید کرنے لگے ۔کسی جماعت میں رہ کر صحت مند اقدام کی حمایت اور غلط باتوں کی نشاندہی کرنا زیادہ بہتر طریقہ ہے ۔توسیعی خطبے کے آغاز سے قبل صدر شعبہ اُردو اور ڈین اسکول برائے السنہ ‘لسانیات اور ہندوستانیات پروفیسر نسیم الدین فریس نے خیرمقدمی کلمات پیش کیے اور کہا کہ محترمہ مہجور ادب اور صحافت کا حسین امتزاج ہیں۔ انہیں ادب سے خصوصی شغف ہے جس کا بین ثبوت ان کی کتابیں ہیں اور صحافت سے عملی طور پر وابستہ رہی ہیں۔ اُردو یونیورسٹی میں ان کا لکچر اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ یہاں لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنہیں ایک خاتون کو اتنے بلند مقام پردیکھ کر حوصلہ ملے گا۔ ڈاکٹر شمس الہدیٰ‘ اسسٹنٹ پروفیسر نے نظامت اور ڈاکٹر بی بی رضا نے شکریے کے فرائض انجام دیے۔ لکچر کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ جاری رہا اور مہمان مقرر نے طلبہ کے اطمینان بخش جوابات دیے۔شرکائے محفل میں پروفیسر محمد ظفرالدین‘ پروفیسر محمود صدیقی‘ پروفیسر ابوالکلام‘ جناب مصطفی علی سروری‘ ڈاکٹر محمد فریاد‘ ڈاکٹر وسیم بیگم ‘ ڈاکٹر مسرت جہاں‘ ڈاکٹر محمد جنید ذاکراور دیگر اساتذہ و طلبہ کی بڑی تعداد شامل تھی۔


Share: